بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے آج دوپہر ٹیلی ویژن پر اپنے ایک پیغام میں، حالیہ واقعے میں صہیونی دشمن کے احمقانہ اور خباثت آمیز حملے کے موقع پر ایرانی قوم کے وقارآمیز، بہادرانہ اور وقت شناسانہ رویے کی تعریف کرتے ہوئے، اسے قوم کی ترقی اور عقلیت اور روحانیت کے استحکام کی علامت قرار دیا۔
آپ نے زور دے کر فرمایا: 'ایرانی قوم جس طرح جبری اور مسلط کردہ جنگ کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑی ہوئی ہے، اسی طرح مسلط کردہ اور جبری امن کے مقابلے میں بھی ڈٹ کر کھڑی ہوگی۔ یہ قوم کسی کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گی۔'"
رہبر معظم انقلاب نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز اور احمقانہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا: "عقل مند افراد جو ایران، ایرانی قوم اور اس کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ کبھی بھی اس قوم سے دھمکی کی زبان میں بات نہیں کرتے، کیونکہ ایرانی قوم کبھی جھکنے والی نہیں ہے۔ اور امریکیوں کو جان لینا چاہئے کہ امریکہ کی کسی بھی فوجی مداخلت پر اسے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔"
رہبر انقلاب (مد ظلہ العالی) کے خطاب کی تفصیلی رپورٹ:
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز اور احمقانہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے واضح فرمایا: "عقل مند افراد جو ایران، ایرانی قوم اور اس کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ کبھی بھی اس قوم سے دھمکی کی زبان میں بات نہیں کرتے، کیونکہ ایرانی قوم کبھی جھکنے والی نہیں۔ اور امریکیوں کو جان لینا چاہئے کہ امریکہ کی کسی بھی فوجی مداخلت پر اس کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔"
رہبر معظم (مدظلہ العالی) نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز اور مضحکہ خیز بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا: "دانش مند لوگ جو ایران، اس کی قوم اور تاریخ کو پہچانتے ہیں، وہ کبھی بھی اس قوم سے دھمکی کی زبان میں بات نہیں کرتے، کیونکہ ایرانی قوم کسی کے سامنے جھکنے والی نہیں۔ امریکیوں کو اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ امریکہ کی کسی بھی فوجی مداخلت کے نتیجے میں انہیں ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔"
آپ نے عید غدیر کے جلوس اور حالیہ میں بالخصوص جمعہ کی نماز کے بعد کے اجتماعات اور جلوسوں میں ایرانی قوم کے عظیم اقدام کی تعریف کرتے ہوئے دشمن کے حملے کے مقابلے میں، ٹیلی ویژن کی خاتون اینکر کے، خوبصورت اور بامعنی موقف کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "تکبیر کہنا اور قوم کی طاقت کا مظاہرہ کرنا ایک تاریخی اور نہایت قیمتی واقعہ تھا جو پوری دنیا کے سامنے لایا گیا۔"
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے صہیونی ریاست کے احمقانہ اور خباثت آمیز حملے کے وقت کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہمارے حکام امریکہ سے بالواسطہ مذاکرات میں مصروف تھے اور ایران کی طرف سے کسی قسم کے سخت یا فوجی اقدام کا کوئی اشارہ تک موجود نہیں تھا۔"
آپ نے زور دے کر فرمایا: "بے شک شروع سے ہی یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ امریکہ صہیونی ریاست کے اس خباثت آمیز اقدام میں شریک ہے، اور امریکی عہدیداروں کے حالیہ بیانات سے ان اندازوں کو روز بروز تقویت مل رہی ہے۔"
رہبر انقلاب نے تاکید کی کہ "ایرانی قوم جبری جنگ، جبری امن یا کسی بھی قسم کے جبر کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑی رہے گی"،
آپ نے فرمایا: "میں اہل فکر و بیان اور اہل قلم سے خصوصاً عالمی عوامی رائے سے وابستہ افراد سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ ان معانی و مفاہیم کو واضح کریں اور دشمن کو انہیں فریبکارانہ تشہیری مہم کے ذریعے حقائق کو مسخ کرنے کا موقع نہ دیں۔"
حضرت امام خامنہ ای (مد ظلہ العال) نے زور دے کر فرمایا: "صہیونی دشمن سے بڑی غلطی اور سنگین جرم سرزد ہؤا ہے، چنانچ صہیونی دشمن کو سزا ملنی چاہئے اور اس وقت اسے سزا مل رہی ہے۔ ایرانی قوم اور مسلح افواج نے اس خبیث دشمن کو جو سزا دی ہے، ـ اور جو ابھی جاری ہے اور مستقبل کے لیے بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے، ـ یہ ایک سخت سزا ہے جس نے اسے کمزور کر دیا ہے۔"
آپ نے فرمایا: "صرف یہ کہ ان کے امریکی دوست میدان میں آ گئے ہیں، یہ خود صہیونی حکومت کی کمزوری اور بے بسی کا واضح اظہار اور اعلان ہے۔"
رہبر انقلاب (مد ظلہ العالی) نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز اور احمقانہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے مزید فرمایا: "امریکی صدر نے ناقابل قبول بیانات میں صاف صاف ایرانی قوم سے مطالبہ کیا ہے کہ ہتھیار ڈال دیں۔ لیکن ہم انہیں جواب دیتے ہیں کہ اولاً دھمکیاں انہیں ڈراتی ہیں جنہیں دھمکیوں سے ڈر لگتا ہو، جبکہ ایرانی قوم اس مقدس آیت پر یقین رکھتی ہے، جہاں ارشاد ہؤا ہے: 'وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ؛ اور کمزوری نہ دکھاؤ (ہمت نہ ہارو) اور رنجیدہ نہ ہو اور تم غلبہ رکھتے ہو اگر تم مؤمن ہو'۔ (آل عمران-139) چنانچہ اس طرح کی دھمکیاں کبھی بھی ایرانی قوم کے افکار و اعمال پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں۔"
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: "دوسری بات یہ ہے کہ ایرانی قوم سے یہ کہنا کہ "آؤ اور ہتھیار ڈال دو" کوئی عقلمندی کی بات نہیں ہے اور جو عقلمند لوگ ایرانی قوم اور اس کی تاریخ سے واقف ہیں وہ کبھی بھی ایسی بات نہیں کہیں گے کیونکہ ایرانی قوم کسی کی جارحیت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال سکتی اور نہ ہی ہتھیار ڈالے گی"۔
آپ نے واضح کیا: "امریکی اور وہ لوگ جو اس خطے کی پالیسیوں سے واقف ہیں، اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس معاملے میں امریکہ کی مداخلت سو فیصد اس کے اپنے نقصان میں ہوگا اور اسے شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ایسا نقصان جو ایران کو پہنچنے والے نقصان سے کہیں زیادہ سنگین ہوگا۔"
رہبر انقلاب نے واضح طور پر فرمایا: "امریکہ کی اس میدان میں فوجی مداخلت یقینی طور پر ان کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گی۔"
آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے ایک بار پھر عزیز ایرانی قوم کو قرآن کریم کی آیت مبارکہ (وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ) پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: "زندگی کو پوری قوت سے ساتھ جاری رکھیں، خاص طور پر وہ لوگ جو خدماتی امور کے ذمہ دار ہیں اور عوام کے ساتھ واسطہ رکھتے ہیں، نیز وہ افراد جو تبلیغی اور تشریحی کاموں میں مصروف ہیں، وہ اپنے کاموں کو مضبوطی سے جاری رکھیں اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں کہ 'وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ؛ اور نہیں ہے امداد مگر اللہ کی طرف سے جو بڑا زبردست ہے، بڑی حکمت والا'۔ (آل عمران-126)"
آپ نے اپنے نشری خطاب کے اختتام پر زور دے کر فرمایا: "اللہ تعالیٰ یقیناً ایرانی قوم اور حق و حقیقت کو ضرور سرخرو و سربلند کرے گا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ